پبلک سروس کمیشن کی ضلعی کوٹہ ختم کرنے کی سفارش

مظفرآباد (سیاست نیوز)صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پبلک سروس کمیشن نے میرٹ پر عوام کا اعتماد بحال کرنے اور گورننس کا نظام بہتر بنانے میں حکومت کی قابل قدر مدد کی ہے جس کے لیے کمیشن کے چیئرمین،ارکان اور دیگر عملہ مبارکباد کا مستحق ہے۔ پبلک سروس کمیشن کو ایک آزاد،خود مختار اور با وقار ادارہ بنانے میں حائل تمام رکاوٹیں دور کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ایوان صدر مظفرآباد میں پی ایس سی کی طرف سے دی گئی ایک بریفنگ کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ بریفنگ میں چیئرمین پبلک سروس کمیشن لفٹیننٹ جنرل (ر) محسن کمال بھی موجود تھے۔ صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا کہ موجودہ پبلک سروس کمیشن کے فعال کردار کی وجہ سے مختلف محکموں میں سالہا سال سے خالی چلی آنے والی آسامیوں پر میرٹ اور اہلیٹ کی بنیاد پر تقرریوں سے حکومت کو اہل اور با صلاحیت آفیسرز کی ایک بڑی ٹیم میسر آنے کے علاوہ کئی عشروں سے موجود بیک لاگ ختم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوں تو حکومت کے تمام محکمہ جات اہمیت کے حامل ہیں لیکن محکمہ تعلیم اور محکمہ صحت میں اہلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر تقرریاں اور پروموشن آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام کے لیے نہایت اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرٹ کی بالا دستی اور ریاست میں گڈ گورننس کے تصور کو عملی جامعہ پہنانے سے جہاں نظام کو بہتر بنانے اور حکومتی استعداد کا ر کو بڑھانے میں مدد ملی ہے وہاں ریاست کے اہم اداروں کو مضبوط بنانے اور معیشت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ صدر سردار مسعود خان نے پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کو یقین دلایا کہ حکومت اور ایوان صدر ریاست میں میرٹ کی بالا دستی کے لیے پبلک سروس کمیشن کی کوششوں کا بھرپور ساتھ دیں گے اور ہر قسم کا تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن نے جو اقدامات کئے اُن اقدامات کو باقی شعبہ جات میں بھی متعارف کرائیں گے۔ قبل ازیں صدر ریاست کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ موجودہ کمیشن کے قیام کے بعد 1246 امیدواروں کو تحریری، زبانی امتحان اور اُن کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر منتخب کر کے مختلف محکمہ جات میں تعینات کرنے کے لیے سفارشات بھیجی گئی جن میں بڑی تعداد محکمہ تعلیم اور محکمہ ہیلتھ کے آفیسران کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پبلک سروس کمیشن کی تنظیم نو کے بعد 2017 میں گریڈ 16 اور اُس سے اُوپر کے آفیسران کی تقرری کے لیے آٹھ سو بارہ سفارشات حکومت کے مختلف محکموں کو بھیجی گئی جبکہ 2018 میں 486 ریکوزیشن کے خلاف 434 اُمیدواروں کے ٹیسٹ اور انٹرویوز کے بعد سفارشات بھیجی گئی۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ جات میں ایڈہاک ازم کلچر، ایڈہاک تعینات افراد کی طرف سے عدالتوں کے ذریعے حکم امتناعی، ضلعی کوٹہ سسٹم، محکمہ جات کی طرف سے پی ایس سی کو بر وقت اور تمام خالی آسامیوں کی ریکوزیشن بروقت نہ بھیجنا پبلک سروس کمیشن کے فعال کردار ادا کرنے کی راہ میں رکاوٹ ضرور ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ رکاوٹیں ایک ایک کر کے دور ہو جائیں گی۔ بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ اس وقت عدالت عظمیٰ، عدالت عالیہ اور سروس ٹریبونل میں ایک سو پچانوے مقدمات زیر کار ہیں جبکہ 36 مقدمات میں پبلک سروس کمیشن کو براہ راست فریق بنایا گیا جن میں سے 26 مقدمات کا فیصلہ آ چکا ہے جبکہ 10 مقدمات اب بھی زیر سماعت ہیں۔ بریفنگ میں مذید بتایا گیا کہ سکول آف نرسنگ کے لیے2017 میں 209 آسامیوں کے خلاف 265 اُمیدواران شامل امتحان ہوئے جن میں سے صرف پانچ اُمیدوار کامیاب ہو سکے۔ اس طرح 2018 میں اسی سکول آف نرسنگ سکول کے 204 آسامیوں کے خلاف 249 امیدواروں میں 167 کو موزوں قرار دے کر سفارشات محکمہ صحت کو بھیجی۔ پی ایس سی کے معیار انتخابات کے بارے میں بریف کرتے ہوئے بتایا گیا کہ کسی بھی اُمیدوار کو تحریری امتحان میں کم از کم 33 فیصد نمبرات، انٹرویو میں 30 اور تعلیمی قابلیت کے 25 نمبرات کی بنیاد پر میرٹ بنایا جاتا ہے۔ جبکہ ڈاکٹرز، اسسٹنٹ کمشنر ز، سیکشن آفیسرز وغیرہ کی آسامیوں کے لیے تحریری امتحان کے سلیبس میں نظر ثانی کرتے ہوئے اس میں تبدیلی کی گئی۔ اس طرح پی ایس سی کی طرف سے تحریری امتحان، انٹرویو اور سلیکشن میں کسی قسم کی شکایت یا ذہنی تحفظ کو دور کرنے کے لیے دو رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس کمیٹی کے کسی بھی فیصلے پر اپیل چیئرمین پی ایس سی کو بھی اختیار دیا گیا ہے۔ پی ایس سی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ حکومتی محکموں کی طرف سے درست اور مکمل ریکوزیشن کی فراہمی میں تاخیر، ایڈہاک ازم کا کلچر، مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے خالی آسامیوں پر تقرری میں تاخیر، پی ایس سی کے امتحانی عملہ کو اعزاز یہ کی عدم ادائیگی، امتحانات کنڈیکٹ کرنے کے لیے مناسب امتحانی ہالز کی عدم دستیابی جیسے مسائل شامل ہیں۔ پی ایس سی کی کارکردگی کو مذید بہتر بنانے اور مستقبل میں اس ضمن میں مذید پیشرفت کرنے کے حوالے سے بتایا گیا کہ ملازمتوں میں کوٹہ اضلاع کے بجائے ڈویژن کی سطح پر مقرر کیا جائے۔ ایڈہاک تقرریوں کے عمل کو بتدریج کم کرتے ہوئے ختم کر دیا جائے۔ پبلک سروس کمیشن سے متعلق مقدمات کی پیروی کے لیے لیگل سیکشن کا اضافہ اور دیگر اقدامات ترجیح بنیادوں پر کئے جائیں۔

متعلقہ خبریں