مظفرآباد(سیاست نیوز)چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا ہے کہ کسی بھی مہذب معاشر ے کا تصور موثر نظام فراہمی انصاف کے بغیر ناممکن ہے۔ ریاستوں اور معاشروں کی مضبوطی، استحکام، امن، سلامتی، ترقی اور فلاح کا دار و مدار ایک موثر مضبوط اور فوری فراہمی انصاف کے نظام سے مشروط ہے۔ جن معاشروں اور ریاستوں میں نظم فراہمی انصاف کو نظر انداز کیا جاتا ہے وہاں انار کی اور بد امنی پیدا ہوتی ہے جو ریاستوں اور معاشروں کی کمزوری اور انتشار کا سبب بنتی ہے۔ جمہوری اقدار کا تحفظ اور معاشی ترقی کا تصور بھی ایک موثر نظام فراہمی انصاف سے منسلک ہے۔ تمام اداروں کی قومی ذمہ داری ہے کہ وہ ریاست کے اندر جدید تقاضوں کے مطابق موثر نظام فراہمی انصاف کے لیے کردار ادا کریں۔ سپریم کورٹ کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ ریاست کے اندر قانون کی مکمل عملداری کو یقینی بنایا جائے۔ ریاست کے اندر تمام ادارے ماتحت عدلیہ سمیت اس ذمہ داری کے نبھانے میں عدالت عظمیٰ کی معاونت کے پابند ہیں۔عظیم حریت رہنماء سید علی گیلانی کی وفات پر دلی افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔تمام وکلاء، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے قومی، ملکی اور بین الاقوامی سطح کے ہر ایک فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور کشمیر ی عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہوئے اپنا عملی کردار ادا کریں۔ عدلیہ کی آزادی، قانون اور آئین کی حکمرانی، گڈگورننس اور میرٹ کی بالا دستی کے ساتھ ساتھ بنیادی حقوق کی تحفظ اور نظام فراہمی انصاف میں وکلاء کا اہم کردار ہے۔ ان خیالات کا اظہار چیف جسٹس آزادجموں وکشمیرجسٹس راجہ سعید اکرم خان نے نئے عدالتی سال 2021-22 کے آغاز کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم، جج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان بھی موجود تھے۔ تقریب سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل راجہ وسیم یونس ایڈووکیٹ، سیکرٹری جنرل سپریم کورٹ بار راجہ محمد الطاف ایڈووکیٹ، رجسٹرار سپریم کورٹ شیخ راشد مجید نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس سہیل حبیب تاجک، صدر سینٹرل بار ایسوسی ایشن راجہ آفتاب خان ایڈووکیٹ، عہدیداران و اراکین سپریم کورٹ بار، ہائی کورٹ بار، سینٹرل بار و ضلعی بار ہاء، عہدیداران و اراکین بار کونسل، سینئر وکلاء خواتین وکلاء اور دیگر موجود تھے۔ چیف جسٹس آزادجموں وکشمیر نے کہا کہ نئے عدالتی سال کے موقع پر اپنی جانب سے اور آزادکشمیر کی پوری عدلیہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر بھار تی ظلم وجبر اور بربریت کے خلاف نصف صدی سے زائد عرصہ برسرپیکار رہنے والے عظیم رہنماء سید علی گیلانی کی وفت پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہوں۔ میں ان کی تاریخی خدمات پر انہیں خراج عقید ت پیش کرتا ہوں کیونکہ انہوں نے اپنی ساری زندگی ایک سچے پاکستانی کی حیثیت سے گزاری۔ ان کے الفاظ کہ”ہم پاکستانی ہیں اورپاکستان ہمارا ہے“اس بات کا ثبوت ہیں کہ کشمیریوں کی منزل پاکستان ہے اور انشاء اللہ بہت جلد پوری ریاست جموں وکشمیر کے لوگ اپنی منزل پا لیں گے۔ ہمیں کسی بھی موقع پر یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ خطہ جہاں پر ہم آزادی سے زندگی گزار رہے ہیں یہ ان شہیدوں کے لہو کی بدولت ہے جنہوں نے بھارتی ظلم و بربریت کامقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم تحریک آزادی کشمیر کے لیے اپنا کردار ادا کریں اور اس عظیم مشن کو جاری رکھیں۔ آزادجموں وکشمیر کے وکلاء کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام وکلاء، بار کونسل اور بار ایسوسی ایشنوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لیے قومی، ملکی اور بین الاقوامی سطح کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور کشمیر ی عوام پر ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔ ہم بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کے خلاف برسرپیکار تمام وکلاء بالخصوص جدوجہد آزادی کی تحریک میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں شہید اور زخمی ہونے والے تمام کشمیری وکلاء اور ان کے لواحقین کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور تمام کشمیر ی برادری اور وکلاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ ہم اقوام عالم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں ڈھائے جانے والے بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارتی فوجیوں کے خلاف جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں کشمیر یوں کی نسل کشی کا مقدمہ چلائے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کے تسلیم شدہ حق خودارادیت جو کہ ان کا پیدائشی حق ہے دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ میں آزادجموں وکشمیر کی تاریخ میں پہلی بار قانون ساز ادارہ کی طرف سے انسانی حقوق کمیشن کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ضرورت اس اہم کی ہے کہ اس ادارہ کو فوری طور پر فعال بنایا جائے تاکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر اداروں کے ساتھ رابطہ قائم کیا جا سکے اور مقبوضہ جمون وکشمیر میں بھارتی افواج اور را کے ایجنٹوں کی جانب سے انسانی حقو ق کی سنگین پامالیوں، عصمت دری کے واقعات، ماو رائے عدالت کشمیری نوجوانوں کے قتل، کشمیریوں کی قیادت کو غیر قانونی طور پر برسوں تک پابند سلاسل رکھنے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کی امنگوں کے برعکس غیر قانونی طور پر کشمیر کی آباد ی کا توازن تبدیل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ ریاست جموں کشمیر میں