مظفرآباد (سٹاف رپورٹر) آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام یوم تاسیس کی مناسبت سے سیمی نار،تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کی یہ خام خیالی ہے تھی کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 370اور 35اے کو ختم کرکے کشمیریوں کو ہمیشہ کیلئے اپنا غلام بنا لے گا لیکن بھارت کے اس اقدام کے بعد کشمیریوں کی نئی نسل نے تحریک آزادی کی قیادت اپنے ہاتھ میں لے لی ہے اور اب پڑھے لکھے نوجوان بھی تحریک آزادی کا حصہ بن گئے ہیں۔ آزاد کشمیر کے یوم تاسیس کے حوالے سے ہونے والی اس تقریب سے قانون ساز اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر،مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر شاہ غلام قادر، وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد، آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی،حریت کانفرنس کے رہنما فاروق رحمانی کے علاوہ دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ سمینار کے پہلے سیشن سے سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان، سابق چیف جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیا، سابق سیکرٹری حکومت اکرم سہیل، کشمیر لبریشن سیل کے ڈائر یکٹر جنرل ارشاد محمود، سجاد لطیف اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔ سمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم سردار عبد القیوم خان نیازی نے آزاد کشمیر کے بانی صدر سردار محمد ابراہیم خان اور دیگر اکابرین تحریک آزادی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان بزرگوں کی قربانیوں اور جدوجہد کے نتیجے میں 1947میں مسلح جدوجہد اور بے مثال قربانیوں کے بعد اس خطہ کو ڈوگرہ حکمرانوں کی غلامی سے آزاد کرایا گیا اور یہاں سردار محمد ابراہیم خان کی قیادت میں کشمیریوں کی اپنی حکومت قائم کی گئی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری تحریک آزادی میں سید علی گیلانی کے کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر نے انہیں شہید آزادی قرار دیتے ہوئے کہا انکی وفات بھارتی حکومت کی طرف سے عائد نظر بندی کے احکامات کے دوران ہوئی۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ وہ اپوزیشن سے مشورے کے بعد آزاد کشمیر کی کسی بڑی شاہراہ یا ادارے کو سید علی گیلانی کے نام سے موسوم کریں، پاکستان کی تحریک آزادی کشمیر کیلئے اخلاقی،سیاسی و سفارتی حمایت کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کشمیریوں کی خوش قسمتی ہے کہ اس وقت پاکستان میں عمران خان حکمران ہے جو اپنے دل میں کشمیریوں کیلئے درد رکھتے ہیں اور کشمیر کاز کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کی ترقی اور خوشحالی کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف اور پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری تحریک آزادی کو آگے بڑھانے کیلئے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں حکومت آزاد کشمیر کی ذمہ داری زیادہ ہے کیونکہ 1947میں یہاں حکومت قائم کرنے کا بنیادی مقصد ہی آزاد خطہ کو کشمیر کے مقبوضہ حصے کی آزادی کا بیس کیمپ بنانا اور حکومت کی سطح پر کشمیرکی تحریک آزادی کو تقویت پہنچانا تھا، لیڈر آف اپوزیشن نے تحریک آزادی کشمیر کیلئے سید علی گیلانی اور دوسرے حریت رہنماوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یقین دلایا کہ آزاد کشمیر کے عوام تحریک آزادی کیلئے ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما فاروق رحمانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں آج کے دن اس بات کا عہد کرنا چاہیے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و ستم پر کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے۔ انہوں نے آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی کی طرف سے کشمیر پر سمینار کرانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کا مستقبل جامعات کے طلبا و طالبات سے وابستہ ہے کیونکہ جامعات ہی قوم کو اور قوم کے افراد کو مستقبل کی سمت دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں یہ صلاحیت ہے کہ کشمیر کی آزادی کی منزل کو قریب تر لاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ آزاد کشمیر اور پاکستان کے معاشرے کا ہر طبقہ خواہ وہ طلبہ ہوں، اساتذہ ہوں،شعرا ء ہوں یا علم وادب کے کسی بھی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد ہوں وہ آگے بڑھ کر تحریک آزادی کا حصہ بنیں اور اس سلسلے میں شعور اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کی ذہن سازی کریں۔ وزیر بلدیات خواجہ فاروق احمد نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی قیادت میں قائم پی ٹی آئی کی حکومت نے پہلی بار قومی مشاہیر کو اعزازات اور ایوارڈ دے کر انکی خدمات کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی نے آزاد حکومت کے 74ویں یوم تاسیس کو شیان شان طریقے سے منانے کیلئے ایک بڑی قومی تقریب کا انعقاد کرکے ایک اچھی روایت ڈالی ہے اور اس تقریب کی وساطت سے دنیا کے سوئے ہوئے ضمیر کو جگانے کی کوشش کرکے ایک قومی خدمت انجام دی ہے۔ قانون ساز اسمبلی کے سابق سپیکر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہ غلام قادر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سو سال کی قربانیوں کے بعد یہ خطہ جسے آزاد کشمیر کہا جاتا ہے،آزاد کرایا گیا تھا جس کے لیے ہم ان تمام بزرگوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے قربانیوں کی ایک تاریخ رقم کرکے ہمارے لئے آزادی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیریوں سے انکے حقوق چھینے اور انکو اپنی آزادی سے محروم کیا لیکن ہمیں سوچنا ہوگا کہ بھارت کے ان اقدامات کے جواب میں ہم نے مقبوضہ کشمیر کے بے بس اور مجبور لوگوں کیلئے کیا کیا۔ تقریب کے میزبان وائس چانسلر جامعہ کشمیر پروفیسر ڈاکٹر محمد کلیم عباسی نے کہا کہ جامعہ کشمیر مستقبل میں ایسی تقریبات منعقد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی جن میں جملہ قومی قیادت کو مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ نوجوان طلبا و طالبات کے ذہنوں میں موجود سوالات کا جواب دیں اور انہیں درست سمت میں رہنمائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جامعہ کشمیر میں پڑھانے والے 45فی صد پی ایچ ڈی تعلیم کے حامل اساتذہ ہیں جو جامعہ میں معیار تعلیم کو بلند کرنے اور اس دانش گاہ کو تحقیق و ریسرچ کا گہوارہ بنانے کیلئے پر عزم ہیں۔