ہسپتالوں میں بائیومیٹرک حاضری،ڈاکٹرز،عملہ کی کمی پوری کریں گے، وزیر صحت

کوٹلی(بیورورپورٹ) وزیر صحت عامہ ڈاکٹر نثار انصر ابدالی نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں صحت کے شعبہ میں بہتری کے لئے موثر پلان ترتیب دیا جا رہا ہے۔محکمہ صحت عامہ میں سیاسی مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔صحت عامہ میں بہتری کے ذریعے ہی عوام کو علاج کی سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کی جا سکتی ہے۔ راولپنڈی اسلام آباد کے ہسپتالوں میں مریض ریفر کرنے کی روایات ختم کریں گے۔ہم ایسا سسٹم لا رہے ہیں کہ جدید مشینری مقامی طور پر موجود ہو تا کہ عوام بروقت علاج معالجے کی سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔عوام کی سہولیات کے لئے ماضی کی حکومتوں کی عدم توجہی کا نتیجہ ہے کہ آزاد کشمیر میں ایک بھی ایسا ہسپتال نہیں جہاں صحت کی مکمل سہولیات ہوں۔ہم ایک بھی ادارہ Represent کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔کیونکہ ماضی کی حکومتوں کی ترجیحات مختلف رہیں۔حکومتیں اور وزراء اپنے لوگوں کو اکاموڈیٹ کرنے کے لیے زیادہ اسامیاں رکھوا تے رہے جس کے باعث ہمارا ٹیکنیکل اسٹاف30 پرسنٹ جبکہ سپورٹنگ اسٹاف70 پرسنٹ ہے۔جن ایریاز میں ڈاکٹر کی شارٹیج ہوتی وہاں توجہ نہ دی جاتی تھی۔اس گڑ بڑ کی وجہ سے توازن قائم نہ رہ سکا۔اب اس کمی کو پورا کرنے کے لیے ہم نے ڈاکٹرز کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ کیا اوراس کے لیے ہم نے یہ طریقہ اپنایاہے کہ اب جواسامیاں آئیں گی اس میں ڈاکٹرز اور اسپیشلسٹ کی تعداد زیادہ رکھیں گے۔چاہے اس سے کسی سیاستدان کو فائدہ ہو یا نہ ہو۔کیونکہ ہم جب تک ہیلتھ سسٹم کو Improveکرنے کے لیے یہ قدم نہیں اٹھائیں گے آگے نہیں بڑھ سکیں گے۔تمام اسپتالوں میں بہت جلد بائیو میٹرک سسٹم لا رہے ہیں لیکن جب تک نیا سسٹم قائم نہیں ہوتا ہمیں پرانے سسٹم پر گزارہ کرنا پڑے گا۔کمی کوتاہی کہیں بھی ہو سکتی ہے لیکن کوٹلی کا سرکاری اسپتال اب پہلے سے بہتر پرفارم کر رہا ہے۔اسٹاف کی کمی دور کرنے سے مزید بہتری آئے گی۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے ڈاکٹرز کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کیا ہے اور سیلری کے ساتھ ساتھ اضافی الاؤنس دیے جانے کا بھی فیصلہ کیا جس کے بہتر اثرات مرتب ہوں گے۔میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر صحت ڈاکٹر انصر ابدالی نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں تین اضلاع کے عوام کو طبی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ہماری پہلی ترجیح ہے کہ یہاں سے کوئی ریفر ہو کر پنڈی نہ جائے۔مریضوں کو تمام سہولیات یہیں پر میسر ہوں اس حوالے سے کام ہو رہا ہے اور اس کے لیے ہمیں اکورڈنگ سنٹر چاہیے۔ڈینٹل اور گائنی میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ دیگر سنٹرز کو بھی مزید بہتر کرنا ہے۔پرانی بلڈنگ میں مزید کنسٹرکشن کر کے نیا اسپتال کھڑا کر یں گے۔ ہم سے 200بیڈز کی ڈیمانڈ کی گئی تھی ہم یہاں 400بیڈز کا انتظام کر رہے ہیں۔ سرکاری اسپتالوں کی کارکردگی بڑھانے کے لیے سب سے پہلے ڈاکٹرز اور اسٹاف کی حاضری پر فوکس کیاجس کے خاطر خواہ فوائد حاصل ہوئے۔اگلے مرحلے میں سپیشلسٹ اور اسٹاف کی کمی کو پورا کریں گے۔ ایڈمنسٹریشن سے ڈائریکٹ رابطے میں ہیں۔جگہ اور ادویات کی کمی دور کرنے کے لیے تیزی سے کام ہو رہا ہے۔ڈی ایچ کیو میں بہت جلد جدید مشینری فراہم کریں گے۔ان شائئ اللہ اگلے دو ماہ میں اپنے تمام ٹارگٹ پورے کر یں گے۔انہوں نے کہا کہ ہیلتھ کا شعبہ سنبھالتے ہی سب سے پہلا چیلنج کوٹلی کے اسپتال میں پانی کی کمی کاتھا جسے دور کرنے کے لیے ہم نے واٹر سپلائی والوں سے ایک ٹیوب ویل حاصل کیا۔ مزیدتین ٹیوب ویل اپرول کے پراسیس میں ہیں۔وفاق نے آزاد کشمیر کے اسپتالوں کے لیے ایک ارب روپے کا پیکج دیاجبکہ 520ارب کے پیکج میں بھی ہیلتھ کا ایک بڑا حصہ موجود ہے لیکن میں اس حوالے سے مطمئن نہیں ہوں۔چونکہ ترقی پذیر ممالک میں سب سے زیادہ بجٹ ہیلتھ کے شعبے کے لیے ہوتا ہے۔میرے کوشش ہے کہ بجٹ میں مزید اضافہ ہو۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا خاصا وسیع رقبہ موجود ہے جس میں دوتین منزلہ عمارت بنا کر بہترین سیٹ اپ چلا یا جا سکتا ہے۔اس کے لیے وفاق سے کوئی بڑا پیکج لے کر پراجیکٹ شروع کریں گے۔ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سمیت THQاور BHUمیں بھی مکمل طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے کوشاں ہیں۔آزاد کشمیر کے تمام اضلاع میں یکساں بنیادوں پر سہولیات دیں گے۔سول سوسائٹی سے ہمہ وقت رابطے کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسپتالوں میں کمپلین سسٹم قائم کر رہے ہیں۔اسپتالوں میں ادویات نہ ملنے کی شکایات پر نوٹس لیتے ہوئے رجسٹر سسٹم کی بجائے تمام ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ چیک اینڈ بیلنس قائم نہ رہے۔لیبارٹری ٹیسٹ کی فیسوں اور ایمرجنسی کیسز کے حوالے سے خصوصی توجہ جبکہ ڈرگ انسپکٹرز کو فعال اور بااختیار کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہے ہیں۔پہلے مرحلے میں آزادکشمیر میں ڈرگ کورٹ کے قیام کے حوالے سے وزیر قانون کے ساتھ مشاورت کے بعد عدلیہ کے سامنے یہ مسئلہ رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ آزاد کشمیر کے عوام ہیلتھ کے شعبے میں بہت جلد میگا چینج دیکھیں گے۔

متعلقہ خبریں