اسلام آباد(سیاست نیوز)ممبر وفاقی ایراء بورڈ زاہد امین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ادھودی،نامکمل اور بقایا تعمیر نو کے لاوارث حالت میں اختتا م ناقابل قبول ہے،خیبر پختونخوا اور آزادکشمیر میں 2005ء کے زلزلہ متاثرہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے وفاقی حکومت نے ایر اتھارٹی کا قیا م عمل میں لایا،تعمیر نو کے لیے فنڈز کی فراہمی ایرا کے ذریعے وفاقی حکومت کی تھی جبکہ تعمیر نو منصوبہ جات پر عملدرآمد کے لیے پیرا اور سیرا کی ایجنسیاں قائم کی گئیں۔تعمیر نو پروگرام پر عملدرآمد اور تکمیل کا انحصار وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کے اجراء سے مشروط ومسنلک تھا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایراء اہیڈ کوارٹر اسلام آب اد میں ایراء بورڈ کے 30ویں اجلاس میں کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سالوں میں سیرا محض ساڑھے پانچ ارب روپے جاری کیے گئے جبکہ اس سال تو آزادکشمیر میں تعمیر نو کے لیے بھی کوئی فنڈز مختص نہیں کیے گئے جس سے زلزلہ متاثرہ علاقوں کی بھالی تعمیرنو کے ساتھ آئینی وقانونی عہد کی سنجیدگی کا اندازہ کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں تعمیر نو کے لیے جاری وبقیہ منصوبہ جات کے لیے اب بھی 30ارب روپے درکار ہیں،ان حالات میں وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری سے کیسے پیچھے ہٹ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایراء کے معاملات پر قائم کمیٹی کی مبینہ سفارشات اور فیصلہ جات میں جہاں تعمیر نو منصوبہ جات کے واجبات ادائیگی کی سفارش خو ش آئند ہے تاہم بقیہ تمام رہ جانے والے منصوبہ جات کی ذمہ داری پہلے سے محدود ترقیاتی بجٹ کی حامل آزاد حکومت کو منتقل کرنا شہداء زلزلہ کی قربانیوں اور حکومت پاکستان کے عہد سے روگردانی کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ آفات سے نمٹنے کیلئے متعلقہ قوانین اور اداروں کا انضمام خوش آئند ہے،تاہم بقیہ پورٹ فولیو کی تکمیل وفاقی حکومت کی آئینی قانونی اور پارلیمانی ذمہ داری ہے،سنجیدہ اور بامقصد اقدامات کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ تعمیر نو کے بقیہ منصوبوں تعلیم صحت کے اہم مراکز کی تعمیر نو کے لیے ایک واضح اور قابل عمل روڈ میپ دیا جائے۔بصورت دیگر متاثرہ علاقوں میں احتجاجی تحریک کی شروعات سو فیصد یقینی امر ہے۔زاہد امین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی منصوبہ بندی وترقیات اور وفاقی مالیات کے غلط فیصلے ایراء اور مسلح افواج کی تعمیر نو کے لیے بے مثال محنت اور شاندار کارکردگی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔انہوں نے ٹھیکیداران کی ادائیگیوں کے لیے فوری اور ہنگامی کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا